بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
تحریر : مسزانصاری
اسلامی تعلیمات مسلمان کی زندگی کے ہر مسئلے پر محیط ہے ۔ اسلام کو کامل دین اور مکمل ضابطۂ حیات اسی لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں ہراصولی و جزئی معاملے کے بارے میں رہنمائی موجود ہے۔ نبی علیہ السلام نے بیت الخلاء سے لے کر بیت اللہ تک کے تمام آداب امت کو سکھائے ۔
’’جَزَاکَ اللہُ خَیْرًا‘‘ اللہ تعالیٰ آپ کو بہترین بدلہ عطا فرمائے ، ایک بہترین دعا ہے جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کو اظہارِ تشکر کے موقعہ پر دیتا ہے ۔ کچھ لوگ اسکے تلفظ کو غلط ادا کرتے ہیں ۔ علاقائی اسلوب کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ عربی متن کو بھی بدل دیا جائے ، عربی حروفِ تہجی اپنی جگہ اندازِ ادائیگی رکھتے ہیں انہیں عام بول چال میں رد و بدل کی طرح بدل دینا درست نہیں ہے ۔
ایک مرد کیلئے : جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ۔۔۔۔۔( ک پر زبر لگا کر پڑھیں)
ایک عورت کیلئے : جَزَاکِ اللَّهُ خَيْرًا ۔۔۔۔۔( ک پر زیر لگا کر پڑھیں)
جمع کا صیغہ : جَزَاكُمُ اللَّهُ خَيرًا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔(ک اور میم پر پیش لگا کر پڑھیں)
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جَزَاکُمُ اللہُ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ خَیْرًا، وَ لاَ سِیَّمَا آلَ عَمْرِوبْنِ حَرَامٍ وَ سَعُدُ بْنُ عُبَادَۃَ ۔
اے انصار! اللہ تعالیٰ تمھیں جزائے خیر دے۔ خاص طور پر آل عمرو بن حرام اور سعد بن عبادہ کو۔
(السنن الکبریٰ للنسائی ۳۶۱/۷ رقم الحدیث:۸۲۲۳ و في نسخۃ:۸۲۸۱ وسندہ صحیح)
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے عاریتاً ہار لیا جو گم ہو گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو اس کی تلاش کے لیے بھیجا جسے وہ مل گیا۔ پھر نماز کا وقت ہو گیا اور لوگوں کے پاس پانی نہیں تھا، انھوں نے (بغیر وضو) نماز پڑھ لی۔ آپ ﷺسے شکایت کی گئی تو اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری۔ (اس موقع پر) سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: ’’جَزَاکِ اللہِ خَیْرًا ‘‘ اللہ تعالیٰ آپ کو بہترین بدلہ دے۔
واللہ! جب بھی آپ کے ساتھ کوئی ایسا معاملہ ہوا جو آپ کے لیے تکلیف کا باعث ہو تو اللہ تعالیٰ نے اس میں آپ کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے خیر پیدا فرما دی۔
(صحیح البخاري، کتاب التیمم۔ باب إذا لم یجد ماءً ولا ترابًا، رقم الحدیث:۳۳۶، صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب التیمم رقم الحدیث:۳۶۷/۱۰۹)
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
Post a Comment